Aller au contenu principal

انڈیا آفس ریکارڈز


انڈیا آفس ریکارڈز


انڈیا آفس ریکارڈز دستاویزات کا ایک خاصا بڑا ذخیرہ جو سنہ 1600ء سے 1947ء تک کمپنی راج اور برطانوی راج کے ادوار پر مشتمل ہندوستان کے دور حکومت سے متعلق ہے۔ یہ ذخیرہ لندن کی برٹش لائبریری میں موجود اور عوامی دسترس میں ہے۔

ان ریکارڈز کے چار اہم مآخذ ہیں : انگریزی اور بعد ازاں ایسٹ انڈیا کمپنی (1600ء–1858ء)، بورڈ آف کنٹرول (1784ء–1858ء)، انڈیا آفس (1858ء–1947ء) اور برما آفس (1937ء–1948ء)۔ دستاویزات کے اس انتخاب میں ایسے ریکارڈز بھی شامل ہیں جو بہت چھوٹے متعلقہ اداروں کے ہیں۔ مجموعی طور سے اس انتخاب میں 175,000 چیزیں موجود ہیں، جن میں سرکاری کتابچے اور ریکارڈز، مخطوطات، تصاویر، مطبوعہ نقشے اور نجی کاغذات بھی شامل ہیں۔ دستاویزات کا اتنا بڑا ذخیرہ نو میل کے وسیع رقبہ پر محیط ہے۔

تاریخی پس منظر

ان ریکارڈ کی تاریخ 1600ء سے شروع ہوتی ہے جب ایسٹ انڈیا کمپنی کو ایشیا کے بیشتر خطوں بشمول مکمل برصغیر میں خصوصی تجارتی حقوق حاصل ہوئے۔ پہلے سو سالوں میں کمپنی کی زیادہ توانائی اپنے تجارتی مراعات کے انتظام میں صرف ہوتی رہی، کیونکہ اسے دیگر مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں سے مسابقت کا سامنا تھا۔

اٹھارویں صدی میں جب ایسٹ انڈیا کمپنی تجارتی طور پر مستحکم ہوئی، تو وہ ہندوستان کے مقامی امور میں زیادہ سے زیادہ شامل ہونے لگی اور بالآخر کمپنی نے برصغیر کے بہت بڑے علاقہ پر قبضہ کر لیا۔ اٹھاویں صدی کے وسط میں کمپنی نے برصغیر کے بڑے علاقے پر حکومت قائم کر لی تاکہ ابتدائی استعمار کو زیادہ بہتر تجارتی شکل دی جا سکے۔

ہندوستان کے انتظامی و حکومتی امور میں اپنی مداخلت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے برطانوی حکومت نے 1784ء میں پٹس انڈیا ایکٹ منظور کیا، اسی کے نتیجہ میں بورڈ آف کنڑول قائم ہوا جو ایسٹ انڈیا کمپنی کو حکومتی معاملات میں رہنمائی کرتا تھا۔

جنگ آزادی ہند 1857ء کے بعد 1858ء میں برطانوی حکومت نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا حق حکومت منسوخ کر کے برصغیر کو براہ راست سلطنت برطانیہ کے زیر نگین کر لیا۔ سیکریٹری آف سٹیٹ برائے ہندوستان کے زیر نگرانی انڈیا آفس قائم ہوا جو انتظامی معاملات کا ذمہ دار تھا۔ 1937ء میں الگ برما آفس قائم کیا گیا تاکہ انڈیا آفس کے انتظامی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

دستاویزات کی تاریخ

اس طویل عرصہ میں ان ریکارڈز کی نگہداشت کے لیے مختلف طریقے استعمال ہوتے رہے، تاہم انھیں محفوظ کرنے اور رکھنے کا خیال بالکل ابتدا ہی میں سامنے آگیا تھا، 1771ء میں ایک ریکارڈ کیپر کا اس مقصد کے تحت تقرر ہوا کہ وہ موجودہ ریکارڈز کو مرتب اور دیگر تاریخی ریکارڈز کو محفوظ کرے۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کے ختم ہونے تک روز بروز بڑھتی ہوئی ان دستاویزات کو لندن بھیجا جاتا رہا جہاں انھیں محفوظ کر لیا جاتا۔ جب حکومت کی باگ ڈور انڈیا آفس کے پاس آئی تو ایسٹ انڈیا کمپنی کے فراہم کردہ دستاویزات پر نظر ثانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی کی دیگر سفارشات میں یہ سفارش بھی شامل تھی کہ تین سو ٹن سے زائد دستاویزات کو ردی میں بیچ دیا جائے۔ دستاویزات کے ضمن میں بلا شبہ یہ ایک عظیم نقصان تھا، تاہم ایسی شہادت ملتی ہے کہ ان ضائع شدہ دستاویزات کی نقول موجود تھیں یا ان میں متعلقہ مواد بہت کم تھا۔

ان دستاویزات کو مرتب کر کے پیش کرنے کی سب سے پہلی کوشش 1879ء میں ہوئی، جب جارج برڈووڈ نے رپورٹ آن دی اولڈ ریکارڈز آف دی انڈیا آفس کے نام سے اپنی روداد شائع کی۔

1947ء میں آزادی ہند کے بعد ان دستاویزات کی ملکیت برطانوی حکومت کے محکمہ خارجہ ودولت مشترکہ برطانیہ کو منتقل ہو گئی، 1967ء میں مذکورہ محکمہ نے فیصلہ کیا کہ ان دستاویزات کو بلیک فرائرز سڑک پر واقع نئے شعبہ میں منتقل کر دیا جائے، جہاں ان سب کو انڈیا آفس لائبریری کے ساتھ ضم کر دیا گیا۔ اسی وقت دستاویزات کی جدید طرز پر درجہ بندی کی گئی، جن میں سے بیشتر اب بھی زیر استعمال ہے۔

1982ء میں مکمل دستاویزات کو برٹش لائبریری میں منتقل کر دیا گیا۔ اب یہ دستاویزات بڑٹش لائبریری کے ایشائی و افریقی انتخابات کا ایک حصہ ہیں، جہاں انھیں عوامی ریکارڈز کے طور پر رکھا جاتا ہے، یعنی یہ تمام دستاویزات عوامی دسترس میں ہے اور انھیں نکال کر دار المطالعہ میں پڑھا جا سکتا ہے۔

دستاویزات کی ترتیب

ان دستاویزات کی درجہ بندی کے دو مقاصد تھے : حتی الامکان دستاویزات کی اصل ترتیب کو محفوظ رکھا جا سکے اور ان کی انتظامی تاریخ واضح رہے۔ دستاویز کے ہر سلسلہ کو A سے Z تک ایک حرف تفویض کیا گیا ہے، نیز کچھ مخصوص سلسلوں کی مزید توضیحی درجہ بندیاں بھی موجود ہیں۔ دستاویزات کی درجہ بندیاں ذیل میں درج ہیں :

مزید دیکھیے

  • سلطنت برطانیہ کی تاریخ نگاری

حوالہ جات

  • India Office Recordsآرکائیو شدہ بذریعہ bl.uk . British Library, London.
  • Moir, Martin. A General Guide to the India Office Records. London: The British Library, 1988.
  • Seton, Rosemary. The Indian "Mutiny" 1857-58: A Guide to Source Material in the India Office Library and Records. London: The British Library, 1986.
  • Singh, Amar Kaur Jasbir. Gandhi and Civil Disobedience: Documents in the India Office Records 1922-1946. London: India Office Library and Records, 1980.

بیرونی روابط

  • مرکز انڈیا آفس ریکارڈزآرکائیو شدہ بذریعہ bl.uk
  • India Office Family History Searchآرکائیو شدہ بذریعہ indiafamily.bl.uk - limited search of ecclesiastical and biographical records
  • India Office Private Papers: Scope and Catalogues
  • Search the India Office Records at Access 2 Archives


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: انڈیا آفس ریکارڈز by Wikipedia (Historical)


Langue des articles




Quelques articles à proximité