Aller au contenu principal





Text submitted to CC-BY-SA license. Source: by Wikipedia (Historical)






Text submitted to CC-BY-SA license. Source: by Wikipedia (Historical)


سوالبارد


سوالبارد


سوالبار یا سوالبارد (Svalbard) یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی میں واقع ایک مجموعہ الجزائر ہے جو ناروے اور قطب شمالی کے وسط میں واقع ہے۔ یہ مملکت ناروے کا شمالی ترین علاقہ ہے۔

ممکن ہے کہ وائی کنگ یا روسیوں نے 12 ویں صدی میں سوالبارد کو دریافت کر لیا ہو کیونکہ ناروے کی روایتی داستانوں میں سوالبارو (Svalbarð) نامی زمین کا ذکر ملتا ہے جس کا مطلب "سرد کنارا" ہے۔ لیکن اس کو غیر متنازع طور پر پہلی بار ولندیزی جہاز راں اور مہم جو ولیم بیرنٹس نے 1596ء میں دریافت کیا تھا۔

سوالبارد کے ایک جزیرے لونگیئرباین پر 20 اپریل سے 23 اگست تک سورج طلوع رہتا ہے جبکہ 26 اکتوبر سے 15 فروری تک رات رہتی ہے۔

سوالبارد کی کل آبادی 2400 افراد پر مشتمل ہے (بمطابق 2005ء) تقریباً 70 فیصد آبادی نارویجین ہے جبکہ بقیہ 30 فیصد روسی، یوکرینی اور پولش باشندے ہیں۔

مزید دیکھیے

  • سوالبارد کا بیجوں کا عالمی ذخیرہ

حوالہ جات


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: سوالبارد by Wikipedia (Historical)


یورپ


یورپ


یورپ یا فرنگستان (انگریزی: Europe) دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ یا فرنگستان کہلاتا ہے۔

یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔

فرنگستان رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ سے بھی چھوٹا واحد براعظم آسٹریلیا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ تیسرا سب سے بڑا براعظم ہے جس کی آبادی 71 کروڑ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 11 فیصد بنتا ہے۔

ممالک اور ریاستوں کی فہرست

Within the above-mentioned states are several درحقیقت independent countries with محدود تسلیم شدہ ریاستوں کی فہرست۔ None of them are members of the UN:

Several dependencies and similar territories with broad autonomy are also found within or in close proximity to Europe. This includes Åland (a فن لینڈ کے علاقہ جات)، two constituent countries of the Kingdom of Denmark (other than Denmark itself)، three تاج توابع، and two برطانوی سمندر پار علاقے۔ Svalbard is also included due to its unique status within Norway, although it is not autonomous. Not included are the three مملکت متحدہ کے ممالک with devolved powers and the two پرتگال کے خود مختار علاقہ جات، which despite having a unique degree of autonomy, are not largely self-governing in matters other than international affairs. Areas with little more than a unique tax status, such as Heligoland and the جزائر کناری، are also not included for this reason.

مزید دیکھے

  1. دوسرے براعظم
  2. ایشیا ،
  3. یورپ ،
  4. افریقا ،
  5. انٹارکٹیکا ،
  6. آسٹریلیا ،
  7. شمالی امریکا اور
  8. جنوبی امریکا

حوالہ جات


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: یورپ by Wikipedia (Historical)


یورپ کی خود مختار ریاستوں و تابع علاقہ جات کی فہرست


یورپ کی خود مختار ریاستوں و تابع علاقہ جات کی فہرست


یہ یورپ کی خود مختار ریاستوں و تابع علاقہ جات کی فہرست (List of sovereign states and dependent territories in Europe) ہے۔

خود مختار ریاستیں

خود مختار ریاست ایک جغرافیائی علاقے پر اعلی ترین اقدار ہے جو بین الاقوامی قانونی نظام کے تحت ایک آزاد مرکزی حکومت کی طرف سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

تسلیم شدہ ریاستیں

اس فہرست میں 50 یورپی ریاستیں شامل ہیں۔ یہ تمام اقوام متحدہ کی رکن ہیں۔ ,

محدود تسلیم شدہ ریاستیں

تابع علاقہ جات

داخلی خود مختاری کے خصوصی علاقہ جات

حوالہ جات


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: یورپ کی خود مختار ریاستوں و تابع علاقہ جات کی فہرست by Wikipedia (Historical)


سوالبارد کا بیجوں کا عالمی ذخیرہ


سوالبارد کا بیجوں کا عالمی ذخیرہ


سوالبارد مملکت ناروے کا شمالی ترین علاقہ ہے جو چند جزائر پر مشتمل ہے۔ یہاں دنیا بھر سے لا کر 9 لاکھ 30 ہزار اقسام کے بیجوں کو ایک پہاڑ میں سرنگ کھود کر کولڈ اسٹوریج میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ اگر دنیا میں تیسری یا چوتھی جنگ عظیم اور بھیانک تباہی کے بعد ساری نباتات ختم ہو جائے تو بچ جانے والے چند انسانوں کے لیے خوراک کے شدید مسائل ہو جائیں گے۔ ایسے موقع پر ان محفوظ شدہ بیجوں کی مدد سے دنیا کو دوبارہ بسانے میں مدد ملے گی۔ پبلک میڈیا میں اسے اکثر Doomsday Vault کہا جاتا ہے۔
Svalbard Global Seed Vault قطب شمالی سے صرف 1300 کلومیٹر یعنی 810 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ بے انتہا سرد مقام ہے اور اور یہاں زلزلے آنے کے امکانات نہیں ہیں۔ سطح سمندر سے اس سرنگ کی اونچائی 430 فٹ ہے اور کسی سیلاب کے خطرے سے محفوظ ہے۔ بیجوں کو منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھا جاتا ہے۔ اگر ریفریجریشن کا نظام عارضی طور پر خراب بھی ہو جائے تو ارد گرد جمی برف کی وجہ سے درجہ حرارت زیادہ بڑھنے نہیں پاتا۔
اس جگہ پہرہ داری کا انتہائی سخت نظام ہے۔
اگرچہ دنیا میں کئی اور بھی بیجوں کے ذخیرے ( seed banks ) ہیں مگر وہ نیوکلیئر جنگ جھیلنے کے قابل نہیں ہیں۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ ان زہریلے بیجوں کا ذخیرہ ہے جو جینیٹک انجینیئرنگ کی مدد سے بنائے گئے ہیں اور حیاتاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

حوالہ جات


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: سوالبارد کا بیجوں کا عالمی ذخیرہ by Wikipedia (Historical)


ولیم بیرنٹس


ولیم بیرنٹس


ولیم بیرنٹس (ولندیزی: Willem Barentsz، انگریزی: William Barents) (پیدائش: 1550ء، جزائر مغربی فریسین، انتقال: 20 جون 1597ء، نووایا زیملیا، روس) ایک ولندیزی جہاز راں اور جستجو گر تھے جو زمین کے انتہائی شمالی علاقوں کی جانب شروع کی گئی ابتدائی مہمات کے رہبر تھے۔

1594ء میں انھوں نے سائبیریا کے شمال سے مشرقی ایشیا جانے کے لیے دنیا کے شمال مشرقی راستے سے تلاش کا آغاز کیا اور ایمسٹرڈیم سے دو جہازوں کے ساتھ روانہ ہوئے۔ وہ جزیرہ نووایا زیملیا کے مغربی ساحل پر پہنچے اور پھر شمال کی جانب سفر شروع کیا تاہم انھیں جزیرے کے انتہائی شمالی علاقے تک پہنچ کر مجبوراً واپس آنا پڑا۔

اگلے سال انھوں نے سات جہازوں کے ساتھ نئی مہم کا آغاز کیا جو سائبیریا کے ساحل اور جزیرہ ویگاچ کے درمیان آبنائے کی تلاش کے لیے تھا، لیکن انھیں پہنچنے میں کافی دیر ہو گئی اور آبنائے کا پانی جم چکا تھا جو جہازوں کے سفر کے قابل نہ رہی تھی۔ ان کا تیسرا سفر بھی ناکام رہا جو ان کی موت کا باعث بنا۔ سفر کے دوران انھوں نے بیورنویا (انگریزی: Bear island، نارویجین: Bjørnøya) اور سوالبارد (انگریزی: Spitsbergen، نارویجین: Svalbard) بھی دریافت کیے۔ جہاں جہازوں کے قافلے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بیرنٹس کا جہاز نووایا زیملیا کا چکر لگانے کے بعد شمال میں برف میں پھنس گیا اور عملے کے اراکین نووایا زیملیا میں موسم سرما گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران انھوں نے جہاز کے ڈھانچے سے لکڑیاں نکال کر رہنے کے لیے مکانات بنائے۔ 1597ء کے اوائل میں بھی جہاز برف سے نہ نکال پانے کے بعد عملے کے اراکین نے 13 جون کو دو کشتیوں کے ذریعے علاقے سے نکالنے کی مہم کا آغاز کیا۔ عملے کے بیشتر اراکین تو جان بچانے میں کامیاب ہو گئے جنہيں جزیرہ نما کولا کے قریب ایک بحری جہاز نے بچا لیا تاہم بیرنٹس 20 جون کو انتقال کر گئے۔

نووایا زیملیا میں گزارے گئے بھیانک ایام کی داستان گیرت دی ویر (Gerrit de Veer) کی ڈائری کے طور پر شایع ہوئی، جو جہاز پر بڑھئی تھے اور سفر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا شکار ہونے والے پہلے فرد تھے جسے نووایا زیملیا اثر (انگریزی: Novaya Zemlya effect) کہا جاتا ہے۔

1871ء میں بیرنٹس اور ان کے عملے کے اراکین کی بنائی گئی رہائش گاہ صحیح سلامت مل گئی، جس میں سے کئی آثار دریافت ہوئے جنہیں دی ہیگ میں محفوظ کر لیا گیا اور 1875ء میں ان کا اصل روزنامچہ بھی مل گیا۔

بحیرۂ بیرنٹس اور بیرنٹس خطہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔


Text submitted to CC-BY-SA license. Source: ولیم بیرنٹس by Wikipedia (Historical)






Text submitted to CC-BY-SA license. Source: by Wikipedia (Historical)






Text submitted to CC-BY-SA license. Source: by Wikipedia (Historical)


فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ بری و بحری حدود


فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ بری و بحری حدود


یہ فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ بری و بحری حدود ہے۔

حوالہ جات

مزید دیکھیے

  • فہرست ممالک بلحاظ سرحد/رقبہ تناسب
  • فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ زمینی سرحد
  • فہرست ممالک و علاقہ جات بلحاظ بحری حدود

Text submitted to CC-BY-SA license. Source: فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ بری و بحری حدود by Wikipedia (Historical)